"اسلام عليكم باجي۔ وہ ميں نے آپ كو اس ليے زحمت دي كہ سارہ اميد سے ہے۔ اپ براے مہرباني كچھ وقت نكال كر اسے كچھ ضروري مشورے دے سكيں گي۔ وہ كچھ پوچھنا بھي چاہ رہي تحيں غالبا۔" اپنے كام كے شعبے كي وجہ سے يہ دوست احباب كے حلقے ميں ميرے ليےايك معمول ہے۔ ديني اور سماجي كاموں ميں جن بھائيوں سے تعلق رہتا ہے، جب ضرورت ہوتي ہے وہ اس بارے ميں بذات خود يا اہليہ كے ذريعے مشورہ ليتے رہتے ہيں۔ جب كبھي خواتين سے حمل اور اس سے متعلقہ مسائل كے بارے ميں بات چيت ہوتي ہے، يوں محسوس ہوتا ہے كہ زيادہ تر خواتين حمل كو ايك بيماري سزا يا انتہائي مشكل تصور كرتي ہيں۔...